غزل
دل اور کہیں میرا بہلتا بھی نہیں ہے
دنیا میں کوئی آپ کے جیسا بھی نہیں ہے
جب آپ مرے ہیں تو یہ دنیا بھی مری ہے
سچ بولوں کہ اب کوئی تمنا بھی نہیں ہے
یادوں کے دریچے سے صدا دیتا ہے کوئی
اس بار مجھے لوٹ کے جانا بھی نہیں ہے
یہ چاند ستارے یہ حسیں پھول مرے ہیں
میں سب سے الگ ہوں ارے ایسا بھی نہیں ہے
آنکھوں میں بسی رہتی ہے اس شخص کی صورت
اک لمحہ جسے غور سے دیکھا بھی نہیں ہے
جانا ہے مجھے دور بہت دور یہاں سے
اس دیس جہاں کوئی سسکتا بھی نہیں ہے
تجھ جیسا نہیں کوئی اگر سارے جہاں میں
اس شہر وفا میں کوئی مجھ سا بھی نہیں ہے
ایم آر چشتی
دل اور کہیں میرا بہلتا بھی نہیں ہے
دنیا میں کوئی آپ کے جیسا بھی نہیں ہے
جب آپ مرے ہیں تو یہ دنیا بھی مری ہے
سچ بولوں کہ اب کوئی تمنا بھی نہیں ہے
یادوں کے دریچے سے صدا دیتا ہے کوئی
اس بار مجھے لوٹ کے جانا بھی نہیں ہے
یہ چاند ستارے یہ حسیں پھول مرے ہیں
میں سب سے الگ ہوں ارے ایسا بھی نہیں ہے
آنکھوں میں بسی رہتی ہے اس شخص کی صورت
اک لمحہ جسے غور سے دیکھا بھی نہیں ہے
جانا ہے مجھے دور بہت دور یہاں سے
اس دیس جہاں کوئی سسکتا بھی نہیں ہے
تجھ جیسا نہیں کوئی اگر سارے جہاں میں
اس شہر وفا میں کوئی مجھ سا بھی نہیں ہے
ایم آر چشتی
No comments:
Post a Comment