Wednesday, 22 April 2020

غزل
دل اور کہیں میرا بہلتا بھی نہیں ہے
 دنیا میں کوئی آپ کے جیسا بھی نہیں ہے
جب آپ مرے ہیں تو یہ دنیا بھی مری ہے
سچ بولوں کہ اب کوئی تمنا بھی نہیں ہے
یادوں کے دریچے سے صدا دیتا ہے کوئی
 اس بار مجھے لوٹ کے جانا بھی نہیں ہے
یہ چاند ستارے یہ حسیں پھول مرے ہیں
میں سب سے الگ ہوں ارے ایسا بھی نہیں  ہے
آنکھوں میں بسی رہتی ہے اس شخص کی صورت
 اک لمحہ جسے غور سے دیکھا بھی نہیں ہے
جانا ہے مجھے دور بہت دور یہاں سے
 اس دیس جہاں کوئی سسکتا بھی نہیں ہے
تجھ جیسا نہیں کوئی اگر سارے جہاں میں
 اس شہر وفا میں کوئی مجھ سا بھی نہیں ہے
ایم آر چشتی

No comments:

Post a Comment