Saturday 13 June 2020

Kaun kiska hota hai



 Badal gaya hai jahan kaun kiska hota hai? 
Yeh ahde nau hai miyaan kaun kiska hota hai? 

Wo jaane waala kabhi laut kar na aayega
Mita do saare nishaan kaun kis ka hota hai

Main jee raha hun ki marne se kuchh nahi haasil.. 
Main jaanta hun yahan kaun kiska hota hai. 

Mujhe bhula de ki main hun isi zamane ka... 
Hai raaz sab pe ayaan kaun kiska hota hai..

Main tumko paake bhi aksar  udaas rahta hun.. 
Yaqin sa hai gumaan kaun kiska hota hai?

Saturday 23 May 2020

ایک ‏غزل

ہمارے عہد میں کچھ یوں بھی کاروبار ہوتا ہے
جو شئے بیکار ہو اس کا بہت پرچار ہوتا ہے

ہوس کا ہے پجاری، دیوتا ہے کوئی چاہت کا
جدا میری کہانی کا ہر اک کردار ہوتا ہے

شناسائی ہے لہروں سے، نہ ان ہاتھوں میں ہے طاقت 
کسی کی مہربانی ہے جو بیڑا پار ہوتا ہے

کوئی سوکھا شجر یہ کہ رہا ہے رو کے بادل سے
جو کام آجائے مشکل میں وہ سچا یار ہوتا ہے

کہانی ختم ہوتی ہے کسی پیپل کی چھاؤں میں 
میری قسمت میں اکثر سایہء دیوار ہوتا ہے


हमारे अहद में कुछ यूं भी कारोबार होता है
जो शै बेकार हो उसका बहुत प्रचार होता है

हवस का है पुजारी, देवता है कोई चाहत का
जुदा मेरी कहानी का हर एक किरदार होता है

शनाशाई है लहरों से न इन हाथों में है ताकत
किसी की मेहरबानी से ही बेड़ा पार होता है

कोई सूखा शजर ये कह रहा है रोके बादल से
जो काम आ जाये मुश्किल मे वो सच्चा यार होता है

कहानी खत्म होती है किसी पीपल की छाँव में
मेरी क़िस्मत मे अक्सर साया ए दीवार होता है

diary ka ek safha

پتہ ہے آپ کی طرح اس سے بھی میرے بہت اچھے تعلقات تھے... بہت چاہتا تھا اسے... آپ اس لیے بھی اچھے لگتے تھے کہ آپ نے کہا تھا کہ آپ زندگی بھر صرف اپنے کیریئر پر فوکس کریں گے.... اور آپ نے یقین بھی دلایا تھا کہ ایسا ہی ہوگا.. میں چاہتا تھا کہ آپ کو ہمیشہ ساتھ رکھوں اور آپ کو تراش کر ہیرا بناؤں مگر اسی بیچ پتہ نہیں کون سا طوفان آگیا کہ آ گیا کہ آپ کے راستے الگ ہو گئے جو باتیں مجھ سے جاننی تھیں وہ آپ اس سے جاننے لگے.... اگر کوئی بات اسے پتہ نہ ہوتی، تو  وہ مجھ سے پوچھتا... اور آپ کو بتاتا.... اس وقت مجھے بہت عجیب لگا... اگر آپ نے کہا ہوتا تو سب منظور ہوتا مگر سب باتیں پوشیدہ رہیں.. میں غیر ضروری چیز بن کر رہ گیا... آپ کو شاید پتہ نہیں یہ لفظ کتنا زہریلا ہوتا ہے... میں نے خود کو الگ کر لیا.... آج فیس بک کے میرے بہت پرانے پوسٹ پر آپ نے کمنٹ کر کے یہ احساس دلایا.. ایک بار دیکھ لیں وہ پوسٹ کتنا پرانا ہے جسے صرف شیر کیا ہے... ساتھ ہی آپ نے اپنا اسٹیٹس بھی میرے لیے لگایا...

میں اللہ پاک سے اپنے گزشتہ گناہوں کی معافی مانگ چکا ہوں... اب لوگوں سے رابطہ بھی نہیں ایسے میں آپ نے دل توڑ دیا وہ بھی رمضان میں....

میں یقین کیسے دلاؤں کہ آپ کے چینل والے معاملے میں میں کہیں بھی نہیں.... کیونکہ میں نے زندگی میں بس یہی سیکھا کہ کسی کا بھلا نہ کر سکو تو برا بھی نہ کرو..... ہاں یہ بات آپ کو سمجھانے کے لیے یا بتانے کے لیے مجھے مرنا ہوگا.... چلئے قیامت کا انتظار ہی سہی

Sunday 17 May 2020

Zindagi main tera ghulam nahi

میرے جذبوں کا احترام نہیں؟ 
جا، مجھے تجھ سے کوئی کام نہیں 

رک گیا ہوں ذرا سی دیر کو میں
تو مرا آخری مقام نہیں 

ایک لمحہ کی اب نہیں فرصت
اور کرنے کو کوئی کام نہیں

اب ترا رعب سہ نہیں سکتا
زندگی میں ترا غلام نہیں

اپنا حجرہ ہے کچھ کتابیں ہیں
اب کسی سے دعا سلام نہیں



-------------------------------------

मेरे जज़्बों का एहतेराम नहीं
जा, मुझे तुझसे कोई काम नहीं

रुक गया हूं ज़रा सी देर को मैं
तू मेरा आखिरी मका़म नहीं

एक लम्हा की अब नहीं फु़र्सत
और करने को कोई काम नहीं

अब तेरा रौब सह नहीं सकता
ज़िन्दगी, मैं तेरा गु़लाम नहीं

अपना हुजरा है कुछ किताबें हैं
अब किसी से दुआ सलाम नहीं
_____________________

M R Chishti

‎کہاں ‏گئے ‏وہ ‏لوگ

ہاں! اب وہ لوگ اسی محلے میں بس چکے ہیں۔

شام کا خوبصورت منظر جب گاؤں کی سڑکوں سے ایک بیل گاڑی کے پیچھے میانہ (پالکی) گذر رہا ہے ۔ میانہ کے پیچھے ایک شخص سر پر چنگیرا اٹھائے تیز تیز چل رہا ہے شاید سورج ڈوبنے سے پہلے اسے اپنی منزل پر پہنچ جانا ہے ۔
اسی درمیاں ظہیر شاہ مرحوم عصر کی اذان دینے لگتے ہیں۔ 

یہ وہی دور تھا جب ایک بھیڑ مسجد کی طرف جاتی ہوئی دکھائی دیتی۔ وہ سارے چہرے آنکھوں سے اوجھل ہو چکے ہیں ۔
وہ لوگ اکیلے نہیں گئے بہت سارے نام بھی ان کے ساتھ ہی دفن ہو گئے ۔

آئیے! دیکھیں کہ ہم نے کیا کیا کھو دیا؟

کوٹھی..  اب ریڈی میڈ ہو گئی
شکھر.. کا وجود ہی ختم ہو گیا..
تحفہ.. جس میں کھیر، پوری، ٹھکوا، پْوا وغیرہ ہوا کرتے تھےجسے  ہم لوگ بَیْنَا کہا کرتے تھے اب وہ بھی نہیں رہا۔
اوکھلی موسل.. بھی ختم
گھیلا اور صراحی.. بھی ختم
کنواں تو پہلے ہی ختم ہوگیا
اگلدان اور سلفچی.. بھی غائب ہوگیا
کھڑاؤن... ایک اور لکڑی کی چپل ہوا کرتی تھی جس کا نام بھول رہا ہوں وہ بھی اب نہیں

لکڑی کا چولہا، سیلوٹ اور ڈگڑا بھی جانے جانے کو ہے۔
لکڑی کی تختی اور کانڑا کا قلم بھی نظر نہیں آتا
نماز پڑھنے کے لیے چھوٹی چوکی ہوا کرتی تھی. اب وہ بھی نہیں
مجھے یاد ہے محلے میں کسی ایک کے پاس کلہاڑی ہوتی تو سارے محلے والوں کا کام چلتا اب وہ کلہاڑی اور چھینٹا کچھ گھڑوں تک ہی سمٹ گیا...

جانے والے اپنے ساتھ بہت کچھ لے گئے.. اور جو سامان بچے ہیں وہ ہم لوگ لے جائیں گے.. ہماری نئی نسلوں کو ایک ماڈرن دنیا  ملے گی...کیونکہ انہیں اپنے اسلاف کو یاد کرنے کی فرصت کہاں ہے؟ ہماری قدر کرو ہم لوگ غنیمت ہیں... چلے گئے تو آخری نشانی بھی لے جائیں گے.... 

ہمارے گھر میں اب چیزیں پرانی کون رکھتا ہے
پرندوں کے لیے کنڈوں میں پانی کون رکھتا ہے
ہمیں ہیں جو بچا رکھے ہیں اب تک ورنہ اے ناداں
سلیقے سے بزرگوں کی نشانی کون رکھتا ہے

ایم آر چشتی

؛ - - - - - - - - - - - - - - - - - - -

کوئی ایسا نام جو چھوٹ گیا ہو براہ مہربانی کمنٹ میں ضرور لکھیں

Saturday 16 May 2020

‎ ‎دل ‏کی ‏حوالات ‏ ‏ ‏dil ‎ki ‎hawalat

کتنا پاگل ہے وہ جذبات میں آیا ہوا ہے
پھر کوئی دل کی حوالات میں آیا ہوا ہے

میرے خوابوں کے جنازے میں وہ یوں شامل ہے
جیسے اک دوست کی بارات میں آیا ہوا ہے

پھر ہوا بن کے کھڑا ہے مرے دروازے پر
کوئی قاتل ہے جو برسات میں آیا ہوا ہے

ہاں وہی لفظ جسے پڑھنا میرے بس میں نہیں
زندگانی کے سوالات میں آیا ہوا ہے

اپنے ہاتھوں میں لئے رشتوں کی بوسیدہ کتاب
شہر سے چل کے وہ  دیہات میں آیا ہوا ہے

دھوپ اب لگتی ہے ساون کی پھہاروں جیسی
جب سے تو شہر خیالات میں آیا ہوا ہے



कितना पागल है वो ज़ज्बात में आया है
फिर कोई दिल की हवालात में आया हुआ है

मेरे ख़्वाबों के जनाजे में वो यूँ शामिल है 
जैसे एक दोस्त की बारात में आया हुआ है

फिर हवा बनके खड़ा है मेरे दरवाज़े पर
कोई क़ातिल है जो बरसात में आया हुआ है

हाँ वही लफ्ज़ जिसे पढ़ना मेरे बस में नहीं
जिंदगानी के सवालात में आया हुआ है

अपने हाथों में लिये रिश्तों की बोसीदा किताब
शहर से चलके वो देहात में आया हुआ है

धूप अब लगती है, सावन की फुहारों जैसी
जब से तू शहर ए ख़यालात में आया हुआ है

Thursday 14 May 2020

پچیس ‏سال ‏پہلے ‏کا ‏رمضان

پچیس سال پہلے کا رمضان

کتنا خوبصورت دور تھا وہ۔  اس دور میں اکثر لوگ روزہ رکھا کرتے تھے ۔  گھر میں ظہر کے بعد سے ہی افطاری بننی شروع ہو جاتی۔ مٹی کے چولہے پر چڑھی ہوئی کڑاہی میں جب گلگلے چھانے جاتے تو بچے حسرت بھری نگاہ سے دیکھا کرتے۔ مگر کیا مجال کہ کوئی روزہ توڑ دے۔  پڑوس سے سیوئی بنانے والی مشین مانگی جاتی آٹا گوندھا جاتا اور پھر دو لوگ اسے چلانے میں لگ جاتے۔ کیا خوبصورت دن تھے وہ۔
شام ہوتی تو وضو کرکے دسترخوان کے پاس بیٹھ جاتے آج کی طرح مختلف قسم کی اشیا اس وقت دستیاب نہیں تھیں پھر بھی جو بھی حاصل تھا وہی کافی تھا کیونکہ آج کی طرح لوگ اس کی تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر شئیر نہیں کرتے تھے ۔ تراویح کی نماز کا بھی ایک الگ مزہ ہوا کرتا تھا۔ ہم بچے چار چھ رکعتوں کے بعد تھک جاتے تو شیطانی شروع ہو جاتی کوئی سجدے میں ہے تو اس کی پیٹھ پر اس طرح شاباشی دی جاتی کہ مسجد گونج جاتی۔ ایک بار اور تھی اس دور میں چپل بھی اکثر چوری ہو جایا کرتی تھی آج تک یہ پتہ نہ چل سکا کہ وہ دلیر شخص کون تھا جس نے شیطانوں کے نمائندگی کی تھی۔ بہر حال اس کا بھی عجب لطف تھا
مزہ تو عید کا چاند دیکھنے میں آتا۔ لوگ جلد افطار اور نماز سے فارغ ہوکر تالاب کے کنارے کھڑے ہو جاتے۔ میں جب آسمان میں چاند ڈھونڈتا تو یا تو نظر ہی نہیں آتا یا ایک ساتھ کئی کئی چاند دکھائی دینے لگتے۔ میرا نصیب میں نے آج تک پہلے چاند نہیں دیکھا۔
اگر چاند نظر آگیا تو پھر عید کی تیاریاں شروع، اور نظر نہیں آیا تو مقصود پور، ددری اور دوسرے مقامات کے اداروں سے رابطہ شروع کیا جاتا۔ کئی بار نصف شب میں تو  کئی بار صبح میں خبر ملتی۔ اس دور میں سوشل میڈیا کا زہر نہیں گھلا تھا۔

آج افطاری میں دسترخوان بھرا رہتا ہے مگر اس ذائقہ کو ترس جاتا ہوں جو ماں کے بنائے ہوئے گلگلے، کچری اور چنے میں تھا۔

ایم آر چشتی
*سنو!! ایسا نہیں کرتے*

سنو!! ایسا نہیں کرتے 
محبت کرنے والوں کو 
کبھی رسوا نہیں کرتے
تمہیں معلوم ہے نا! 
یہ جہاں دشمن ہے چاہت کی
ہزاروں لوگ میں
بس کوئی کوئی ایسا ملتا ہے 
جن کو ہماری فکر ہوتی ہے 
ہمارا ایک اک لمحہ 
کسی کو پیارا ہوتا ہے
وہ ان کو کھو نہیں سکتے
تمہیں معلوم ہے نا! 
وہ درد کے ساگر میں اکثر ڈوب جاتے ہیں 
مگر رویا نہیں کرتے
کیونکہ 
انہیں اپنی محبت پر یقیں ہی اتنا ہوتا ہے 
انہیں لگتا ہے
چاہت کا پرندہ اڑ بھی جائے تو
اسے پھر شام ہوتے  
لوٹ کر آنا ہی پڑتا ہے 
سنو!! 
ایسا نہیں کرتے 
وہ جن کے دل میں چاہت کی شمع ہر ایک لمحہ جلتی رہتی ہے 
یہ قدرت کا دیا انعام ہیں 
انہیں کھویا نہیں کرتے 
محبت کی زمیں پر بے رخی کے بیج
بھولے سے کبھی بویا نہیں کرتے.. 
انتخاب
آئی ہے عید پھر کوئی نشتر لیے ہوئے
لمحے کھڑے ہیں یاد کے خنجر لئے ہوئے 

یاد آرہی ہے مجھ کو وہ گذرے دنوں کی بات
جب دن سہانے اور بہت ہی حسیں تھی رات

اس وقت کوئی درد کا عنوان بھی نہ تھا
میں آج کی طرح سے پریشان بھی نہ تھا

میری نظر میں پھول سا چہرہ کسی کا تھا
وہ وقت تھا کہ سر پہ بھی سایہ کسی کا تھا

وہ رات عید کی میں بھلاؤں تو کس طرح
سوکھے شجر پہ پھول کھلاؤں تو کس طرح 

کس سے کہوں کہ نکلا ہے پھر چاند عید کا
آنکھوں میں ڈوبا ڈوبا ہے پھر چاند عید کا

ہے کون جو دے عیدی محبت کے ساتھ ساتھ
دامن بھرے دعاؤں کی برکت کے ساتھ ساتھ 

آئے گی عید یادوں کی پروائیوں کے ساتھ
ہر لمحہ میرا گذرے گا پرچھائیوں کے ساتھ

تم کیا گئے چچا کہ نظارے چلے گئے
ہمراہ تیرے چاند ستارے چکے گئے

محسن ،رفیق، گاؤں کے پیارے چلے گئے
غم دے کے مجھ کو ہجر کے سارے چلے گئے 

چشتی وہ جن کا لوٹنا اک خواب ہے مگر
ہر آستاں پہ ان کو پکارے چلے گئے
रमजान की अहमियत

इस्लाम की बुनियाद 5 चीजों पर है. 1.तौहीद, (अल्लाह को एक मानना और हज़रत मुहम्मद को अल्लाह का नबी मानना) 2. नमाज़, 3.रोजा, 4.हज और 5. जकात
 इनमे हज और जकात तो सिर्फ अमीरों के लिए हैं जबकि तौहीद, नमाज और रोज़ा सभी मुसलमानों पर फ़र्ज़ है.
रोजा को अरबी में सौम कहते हैं. सूरज निकलने के पहले(सेहरी) से सूरज के डूबने(इफ्तार)तक खाना पानी से ही खुद को अलग रखने का ही नाम रोजा नहीं बल्कि इस दरम्यान आँख, कान, मुँह और अपने दिल को भी बुराइयों से दूर रखना जरूरी है.
सभी धर्मों में रोजा को एक खास मुकाम हासिल है और हर धर्म वाले इसे अपने अपने तरीके से रखते हैं . इसे फास्टिंग या उपवास के नाम से भी जाना जाता है.

रमजान के रोज़े की सबसे बड़ी बात ये है कि एक महीने के लिए होता है. इस एक महीने मे इंसान चाहे तो अपनी सारी बुरी आदतों को बदल सकता है. भूखे रहने से दूसरों की भूख का एहसास होता है. इससे इंसान मे बड़ा बदलाव आता है. साथ ही एक महीने तक बुरी चीजों से खुद को अलग रखते रखते इंसान की आदत ही बदल जाती है
नोबल पुरस्कार से सम्मानित जापानी वैज्ञानिक योशी नोरी ने अपनी खोज से साबित किया है कि जो इंसान साल में 20 से 27 दिन तक 12 से 16 घंटे भूखा रहे उसे कैंसर रोग नहीं हो सकता. वो बताते हैं कि जब इंसान भूखा रहता है तो कोशिकाओं में बदलाव होने शुरू हो जाते हैं जब बाहर से भोजन नहीं मिलता तो वो खुद ही सड़े, गले, खराब और ऐसी कोशिकाओं को खाने लगती हैं  जो बदन के लिए नुकसानदायक हों. विज्ञान में इसे Autophagy कहते हैं. यही काम जब 4 हफ्तों तक लगातार हो तो कैंसर हो ही नहीं सकता. यही बात 1974 में बेल्जियम के एक वैज्ञानिक भी कही थी जिसकी वजह से उन्हें पुरस्कृत भी किया गया था.
रोजा के दरम्यान पाबंदी से नमाज़ और कुरान की तिलावत के अलावा विशेष रूप से तरावीह की नमाज़ भी पढ़ी जाती है जो काफ़ी लंबी होती है. इससे शरीर की मांसपेशियों में खिंचाव पैदा होता है जिससे हड्डियों और नसों से जुड़ी बीमारियां दूर होती हैं. 
दिन भर भूखे प्यासे रहने के बाद शाम में आम दिनों से बेहतर और पोष्टिक खाना मिलता है. जिससे नया खून बनता है और यही काम जब एक माह तक होता रहता तो इंसान का जिस्म पूरी तरह से फिट हो जाता है.
रमजान को तीन हिस्सों में बांटा गया है पहला दस दिन रहमत का दूसरा दस दिन मगफिरत और तीसरा और आखिरी दस दिन जहन्नुम से छुटकारे का. इस आखिरी दस दिनों में 21,23,25,27 या 29 रमजान की कोई एक रात शब ए कद्र कहलाती है जो हज़ार रातों से बेहतर होती है.
इसी माह में कुरान उतारा गया. इस माह में लोग ज़्यादा से ज्यादा जकात (दान) देते हैं क्यूंकि एक नेकी का सवाब सत्तर गुना ज्यादा मिलता है.
मैं अपने जन्मदिन पर खुद को तोहफा देने आया हूं

यह एक छोटा सा थैला जिसके अंदर हैं कई चीज़े, 
किताबें, कापियां , ख़त , और कुछ सिगरेट के डब्बे हैं
पुरानी डायरी, टूटा कलम, दो एक सूखे फूल
बहुत पहले की एक तस्वीर है और कुछ रिसाले हैं
मुझे इस बार जलती मोमबत्ती भी बुझानी है
मुझे यह चॉकलेटी केक खुद को भी खिलाना है
फिर उसके बाद  करनी है मुझे खुद से कई बातें
ज़माने बाद, खुद को अपने सीने से लगाना है
मुझे आँखों में खुद की झाँक कर एक बार हंसना है
दिखाना है फिर उसके बाद अपने पाँव के छाले 
इसी उम्मीद में की वक्त बदलेगा कभी अपना 
हजारों ख्वाब सीने में ही अपने रह गया पाले 
किसी को दुख दिया मैंने न शिकवा और शिकायत की
मेरा शेवा मोहब्बत था सो हर एक से मोहब्बत की 
मगर मेरी वफा को आजतक समझा नहीं कोई 
मुझे क्या चाहिए औरों से ये जाना नहीं कोई 
मैं खुद से पूछता हूं किस लिए दुनिया में आया हूं 
मुझे खुद भी नहीं मालूम है मैं किसका साया हूँ
यह मैं, मैं ही नहीं हूं, मेरे अन्दर मेरे अपने हैं 
न जाने कितनी उम्मीदें, न जाने कितने सपने हैं
अंधेरा छा रहा है इससे पहले कि मैं सो जाऊँ 
बहुत दिन रह लिया औरों का अब खुद का भी हो जाऊँ
میں اپنے جنم دن پر خود کو تحفہ دینے آیا ہوں

یہ اک چھوٹا سا تھیلہ جس کے اندر ہیں کئی چیزیں 
کتابیں، کاپیاں، خط، اور کچھ سگریٹ کے ڈبے ہیں 
پرانی ڈائری، ٹوٹا قلم دو ایک سوکھے پھول
بہت پہلے کی اک تصویر ہے اور کچھ رسالے ہیں
مجھے اس بار جلتی موم بتی بھی بجھانی ہے
مجھے یہ چاکلیٹی کیک خود کو بھی کھلانا ہے
پھر اس کے بعد کرنی ہیں مجھے خود سے کئی باتیں
زمانے بعد خود کو اپنے سینے سے لگانا ہے
مجھے آنکھوں میں خود کے جھانک کر اک بار ہنسنا ہے
دکھانا ہے پھر اس کے بعد اپنے پاؤں کے چھالے
اسی امید پر کہ وقت بدلے گا کبھی میرا
ہزاروں خواب سینے میں ہی اپنے رہ گیا پالے
کسی کو دکھ دیا نہ میں نے شکوہ اور شکایت کی
میرا شیوہ محبت تھا سو ہر اک سے محبت کی
مگر میری وفا کو آج تک سمجھا نہیں کوئی
کسی سے کیا مجھے امید ہے جانا نہیں کوئی
میں خود سے پوچھتا ہوں کس لیے دنیا میں آیا ہوں
مجھے خود بھی نہیں معلوم ہے میں کس کا سایہ ہوں 
یہ میں،میں ہی نہیں ہوں میرے اندر میرے اپنے ہیں
نہ جانے کتنی امیدیں نہ جانے کتنے سپنے ہیں 
اندھیرا چھارہا ہے اس سے پہلے کہ میں سو جاؤں
بہت دن رہ لیا اوروں کا اب خود کا بھی ہو جاؤں
خوب چلی پاگل پروائی گھر کے سونے آنگن میں
 یاد تیری رہ  رہ کر آئی گھر کے سونے آنگن میں

آج ہے موقع چاند میرے تم مجھ سے ملنے آجاؤ 
میں ہوں اور میری تنہائی گھر کے سونے آنگن میں

جانے والے لوٹ کے آجا اب بھی تیری یادوں کی
 بجتی رہتی ہے شہنائی گھر کے سونے آنگن میں

کوئل کو کو کرتی ہے جب نیم کی اونچی شاخوں پر
 دیکھتا ہوں میں ایک پرچھائیں گھر کے سونے آنگن میں 


چاند، ستارو، پیاری ہواؤ،آؤ، آؤ،آجاؤ
اک محفل ہے میں نے سجائی گھر کے سونے آنگن میں

جس پر تو نے پیار سے ایک دن نام میرا لکھوایا تھا
 میں نے وہ انگوٹھی پائی گھر کے سونے آنگن میں
میرا  آسماں ہے نہ میری زمیں ہے
جہاں ہوں وہاں میرا کوئی نہیں ہے
مجھے راہ دکھلادے کوئی
مجھے گاؤں پہنچا دے کوئی


میرے گھر کا چھوٹا سا آنگن مجھے اب صدا دے رہا ہے
مگر وقت بے درد ہے ہر گھڑی امتحاں لے رہا ہے
بہت ہے میرے واسطے میرا گاگر
نہیں چاہئے اب مجھے کوئی ساگر
میں الجھا ہوں سلجھا دے کوئی
مجھے گاؤں پہنچا دے کوئی

میرے لاڈلا  مجھ کو بھیگی نگاہوں سے جب دیکھتا ہے سہم کر میں خود سے ہی پھر پوچھتا ہوں یہ کیا ہورہا ہے
اگر اپنی دہلیز پر جاؤں گا میں
پلٹ کر دوبارہ نہیں آؤں گا میں
میرے دل کو بہلا دے کوئی
مجھے گاؤں پہنچا دے کوئی 

اے صاحب میرے پاس گھر لوٹنے کا کرایہ نہیں ہے 
مگر مجھ کو اس شہر میں ایک دن اور رہنا نہیں ہے
 تری ساری شرطیں ہیں منظور مجھ کو
مگر گھر سے رہنا نہیں دور مجھ کو
کروں کیا یہ سمجھا دے کوئی 
مجھے گاؤں پہنچا دے کوئی

ایم آر چشتی 

Wednesday 22 April 2020







غزل
دل اور کہیں میرا بہلتا بھی نہیں ہے
 دنیا میں کوئی آپ کے جیسا بھی نہیں ہے
جب آپ مرے ہیں تو یہ دنیا بھی مری ہے
سچ بولوں کہ اب کوئی تمنا بھی نہیں ہے
یادوں کے دریچے سے صدا دیتا ہے کوئی
 اس بار مجھے لوٹ کے جانا بھی نہیں ہے
یہ چاند ستارے یہ حسیں پھول مرے ہیں
میں سب سے الگ ہوں ارے ایسا بھی نہیں  ہے
آنکھوں میں بسی رہتی ہے اس شخص کی صورت
 اک لمحہ جسے غور سے دیکھا بھی نہیں ہے
جانا ہے مجھے دور بہت دور یہاں سے
 اس دیس جہاں کوئی سسکتا بھی نہیں ہے
تجھ جیسا نہیں کوئی اگر سارے جہاں میں
 اس شہر وفا میں کوئی مجھ سا بھی نہیں ہے
ایم آر چشتی
اب خواب وصل کوئی پرونا تو ہے نہیں
 پلکوں کو آنسوؤں سے بھگونا تو ہے نہیں
ہنستے ہوئے ہی کیوں نہ کروں آج ضبط غم
 پہلے کی طرح اب مجھے رونا تو ہے نہیں
رہنا ہے آج رات ستاروں کے درمیاں
 نیند آئے اس سے کیا ہوا سونا تو ہے نہیں
کیوں اوڑھ کر زمین نہ سوجاؤں آج میں
 آ باد دل کا اب کوئی کونا تو ہے نہیں
بنجر سے ہوگئے ہیں امیدوں کے سارے کھیت
 اب ان میں بیج پیار کا بونا تو ہے نہیں
کیوں نہ کتاب عشق کو رکھ دوں میں شیلف میں
 پھر سے جوان اب مجھے ہونا تو ہے نہیں
اب میری اتنی فکر نہ کر میرے ہمنوا
 اس بار مجھ کو میلے میں کھونا تو ہے نہیں
محبتوں کے حسیں رہگزر میں ٹوٹ گیا
یہ اعتبار کا شیشہ سفر میں ٹوٹ گیا

جو تیری آنکھوں سے میں نے چرائے تھے اک دن
وہ خواب اب کے میری چشم تر  میں ٹوٹ گیا

وہ صرف چشمہ نہیں تھا مرا سہارا تھا
جو میرے ہاتھ سے کل گر کے گھر  میں ٹوٹ گیا

وہ دل سنبھال کے رکھا تھا عمر بھر جس کو
وہ آج  رات کے پچھلے پہر میں ٹوٹ گیا

بہت غرور تھا پتھر کو اپنی سختی پر
یہی تھی بات کہ میری نظر میں ٹوٹ گیا



ग़ज़ल

मुहब्बतों के हसीं रहगुज़र में टूट गया
ये ऐतबार का शीशा सफ़र में टूट गया

जो तेरी आँखों से मैंने चुराए थे एक दिन
वो ख़्वाब अब के मेरी चश्मे-तर  में टूट गया

वो सिर्फ़ चश्मा नहीं था मेरा सहारा था
जो मेरे हाथ से कल गिर के घर में टूट गया

वो दिल संभाल के रखा था उम्र भर जिसको
वो आज रात के पिछले पहर में टूट गया

बहुत गु़रूर था पत्थर को अपनी सख़्ती पर
यही थी बात कि मेरी नज़र में टूट गया

.... एम आर चिश्ती
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
Jab koi geet sunaata hai.. Ek shakhs bahut yaad aata hai..
Dil patthar ka ho jata hai... Ek shakhsb bahut yaad aata hai

جب کوئی گیت سناتا ہے اک شخص بہت یاد آتا ہے.
دل پتھر کا ہو جاتا ہے اک شخص بہت یاد آتا ہے

Phir ghar ke soone aangan me tanhaai shor machati hai..
Aur chaand kahin chhup jata hai ek shakhs bahut yaad aata hai...

پھر گھر کے سونے آنگن میں تنہائی شور مچاتی ہے.
اور چاند کہیں چھپ جاتا ہے اک شخص بہت یاد آتا ہے.

Jab kachchi umr ka ek ladka Chupke chupke se chaahat ka..
Aankhon me khwaab sajata hai... Ek shakhs bahut yaad aata hai

جب کچی عمر کا اک لڑکا چپکے چپکے سے چاہت کا
آنکھوں میں خواب سجاتا ہے اک شخص بہت یاد آتا ہے

Jab gaaon ki kachchi sadkon pe... Patthar ke tukde milte hain...
Ya phool koi murjhata hai.. Ek shakhs bahut yaad aata hai

جب گاؤں کی کچی سڑکوں پر پتھر کے ٹکڑے ملتے ہیں
یا پھول کوئی مرجھاتا ہے اک شخص بہت یاد آتا ہے

Ek shakhs bahut yaad aata hai.. Jab yaad ke khaali kamre me...
Ek bachcha shor machata hai... Ek shakhs bahut yaad aata hai.

اک شخص بہت یاد آتا ہے جب یاد کے خالی کمرے میں
اک بچہ شور مچا تا ہے اک شخص بہت یاد آتا ہے.
---------------------

ایم آر چشتی

Thursday 26 March 2020

Zamane bhar me aise ruswa khuddari nahi hoti,
Meri bhi naukri ae kaash sarkaari nahi hoti,

Meri sachchai pe ab bhi tumhe shak hai magar jaana'n,
Main wo hun jisse apni bhi tarafdaari nahi hoti,

Main aksar jeet jaata hun yeh fazle haque ta'aala hai,
Kisi bhi jang ki pahle se taiyari nahi hoti,


Agar mere bhi dil ae kaash ek pat'thar ka dil hota,
Muhabbat jaisi mujhko koi beemari nahi hoti,

Wafa karne se pahle sirf itna jaan lo ae dost,
Wafa ke ma'aamle me koi hoshiyari nahi hoti,

Muhje gaaon ki mitti se muhabbat thi muhabbat hai,
Kisi se ab woh pahle jaisi dildaari nahi hoti,

Pighal jaati meri aahon se gar paaon ki zanjeeren,
Kisi ki zaat mujhpar isqadar bhaari nahi hoti,

Kisi ka saath milta jo mujhe maidaane hasti men,
Ladaai maine bhi koi kabhi haari nahi hoti,






Design Poetry



Wednesday 25 March 2020

Design Poetry



















*सब माया है*

मौसम संदेशा लाया है, सब माया है
कब, किसने, किसको पाया है, सब माया है

सब माया है प्यार मुहब्बत हिज्र ओ विसाल
वक़्त ने आँचल लहराया है, सब माया है

औरों को ही सब दोषी ठहराते हैं
कौन समय पर काम आया है, सब माया है

चिंता, चिंतन, बरखा, सावन, चाँद, चकोर
प्रेम की बारूदी काया है, सब माया है

*एम आर चिश्ती*

*سب مایا ہے*

موسم سندیسہ لایا ہے, سب مایا ہے
کب, کس نے, کس کو پایا ہے, سب مایا ہے

سب مایا ہے پیار, محبت, ہجر و وصال
وقت نے آنچل لہرایا ہے, سب مایا ہے

آوروں کو ہی سب دوشی ٹھہراتے ہیں
کون سمے پر کام آیا ہے, سب مایا ہے

چنتا, چنتن, برکھا, ساون, چاند, چکور,
پریم کی بارودی کایا ہے, سب مایا ہے

*ایم آر چشتی*
ہمارے عہد کے فنکار جھوٹ بولتے ہیں
ہر اک کہانی کے کردار جھوٹ بولتے ہیں

مرے ہی بارے میں سب یار جھوٹ بولتے ہیں
نہ جانے کیوں مرے سرکار جھوٹ بولتے ہیں

تعلقات کی چادر سے اپنا منھ ڈھک کر
وہ میرے سامنے ہر بار جھوٹ بولتے ہیں

پرندے اڑ گئے کچھ کہ کے میرے آنگن سے
گھروں کے اب درودیوار جھوٹ بولتے ہیں

وہ سچ کہیں بھی تو ان پر یقیں نہیں ہوتا
بھلا وہ کس لئے بیکار جھوٹ بولتے ہیں

مجھے ہے ناز بہت جن کے پیار پر چشتی
میرے وہ سارے وفادار جھوٹ بولتے ہیں
.

हमारे अहद के फनकार झूठ बोलते हैं
हर एक कहानी के किरदार झूठ बोलते हैं

मेरे ही बारे में सब यार झूठ बोलते हैं
ना जाने क्यूँ मेरे सरकार झूठ बोलते हैं

तअल्लूकात की चादर से अपना मुंह ढक कर
वो मेरे सामने हर बार झूठ बोलते हैं

परिन्दे उड़ गए कुछ कह के मेरे आंगन से
घरों के अब  दर ओ दीवार झूठ बोलते हैं

वो सच कहें भी तो उन पर यकी नहीं होता
भला वो किस लिए बेकार झूठ बोलते हैं

मुझे है नाज़ बहुत जिनके सच पे ऐ चिश्ती
मेरे वो सारे वफादार झूठ बोलते हैं

🌹🌹🌹ग़ज़ल 🌹🌹🌹

सबकी क़िस्मत में सितारे तो नहीं होते ना!!
इस जहाँ में सभी प्यारे तो नहीं होते ना..!!

तुझको पहचान गया होता तो इन आँखों में,
आज अश्कों के ये धारे तो नहीं होते ना!!

मैंने माना मेरी गल्ती है, चलो माँफ करो!
लोग जन्नत से उतारे तो नहीं होते ना!!

वक़्त के साथ जो चलने का हुनर आ जाता
जंग हम जीत के हारे तो नहीं होते ना!!

जान जाते कि मुहब्बत की हक़ीक़त क्या है?
सब के हो जाते तुम्हारे तो नहीं होते ना!!

🌹🌹🌹 एम आर चिश्ती 🌹🌹🌹
.........................

🌹🌹🌹 غزل 🌹🌹🌹

سب کی قسمت میں ستارے تو نہیں ہوتے نا!
اس جہاں میں سبھی پیارے تو نہیں ہوتے نا..!

تجھ کو پہچان گیا ہوتا تو ان آنکھوں میں
آج اشکوں کے یہ دھارے تو نہیں ہوتے نا..!

میں نے مانا مری غلطی ہے چلو معاف کرو
لوگ جنت سے اتارے تو نہیں ہوتے نا...!

وقت کے ساتھ جو چلنے کا ہنر آ جاتا
جنگ ہم جیت کے ہارے تو نہیں ہوتے نا

جان جاتے کہ محبت کی حقیقت کیا ہے
سب کے ہو جاتے تمہارے تو نہیں ہوتے نا

🌹🌹🌹ایم آر چشتی🌹🌹🌹
.
زین شکیل کی غزل سے متاثر ہوکر
* वह शाम आँखों में बस चुकी है! *
.
मैं तुमसे जब दूर हो रहा था...
सितारे बामे फलक  से मुंह  मेरा तक रहे थे....
हवाएं रह रहके चल रही थीं
वह फसल सरसों की जो अभी तक पकी नहीं थी ...
वह मेरे कदमों से बेसबब ही उलझ रही थी
मसाफ़्तों की थकान ओढ़े ....
परिन्दे अपने घरों की जानिब रवां दवां थे ...,
तुम्हारे घर की तरफ जो पगडंडी जा रही थी ...
उसी से कुछ दूर दाएँ जानिब
जो पेड़ पीपल का था ........
वह पेड़ बिल्कुल खमोश तंहा खड़ा हुआ था ........,
वह शाम जब सारे वादे, कसमें
भुलाके  हम दूर हो रहे थे .....
वह शाम आँखों में बस चुकी है है ....... !!
वह शाम, पीपल के एक तरफ से
जो चांद चेहरा दिखा रहा था ......
वह चाँद भी कितना गमजदा था ..…?
वह चाँद था राजदारे उलफत
वह जानता था ..............
कि प्यार की राह के मुसाफिर ....
भटकते रहते हैं ख्वाब की अजनबी फ़जा में .,
गवाह है आलमे मुहब्बत ...
कि उनको मंजिल मिली नहीं है....
दिलों में उनके ...
कली खुशी की खिली नहीं है ....,

वह शाम आंखों में बस चुकी है .... !!
तुम्हारी आंखों में हसरतों के चिराग सारे......
अब एक इक करके बुझ रहे थे ...,
वह वक्त आया
जब दूर तुम मुझसे जा चुके थे ...,
मैं अपने सपनों को दफन करने में
आह! कुछ ऐसे खो गया था ...
मुझे पता ही नहीं चला कुछ ....
कि रात कब आई, कब गयी, कब फलक से सूरज ने मुंह निकाला,
पता चला तब ......
जब जिन्दगी इस जहाँ में फिर से घसीटकर मुझको ला चुकी थी ...,
सफेदी बालों में आ चुकी थी ...

📚📚एम आर चिश्ती 📚📚
.
کچھ لوگ ابھی تک میرے ہیں. 

اب اور مجھے کیا خواہش ہو؟
اب اور تمنا کس کی کروں؟
جو پاس ہے میرے کم تو نہیں..
اب مجھ کو کوئی غم تو نہیں..

اب رشتہ مجھ سے توڑ بھی دے
یا ساتھ میرا تو چھوڑ بھی دے
میں خوش ہوں...
میں بےحد خوش ہوں...

چپ چاپ طلسماتی شب بھی
پہلوئے وفا میں سوئی ہے
اپنی دنیا میں کھوئ ہے

اب سورج کی معصوم کرن
مجھ کو چومے
یا نہ چومے.......
اب کوئی نیا گل گلشن کا
دامن میں آئے
نا آئے.......
جو پاس ہے میرے کم تو نہیں
اب مجھ کو کوئی غم تو نہیں

ہر شام میری پلکوں پہ فدا
قدموں میں کتنے سویرے ہیں
کچھ لوگ ابھی تک میرے ہیں.

کچھ لوگ ابھی تک میرے ہیں

©ایم آر چشتی
मुझे अब लौट जाना है।
.
मेरे हमदम
मेरा साथी
जमीं की गोद से सूरज ने अपना मुंह निकाला है
हसीं किरणों की बारिश से
सेयाही  धुल गयी है
और फिर दुनिया का चेहरा खिल गया है
हवाएँ बन्द दरवाजे पर दस्तक दे रही हैं
मुझे अब लौट जाना है।।।

उसी गुमनाम घाटी में
जहां सूरज नहीं जाता
सुनो जाना!
वह सपने जो हमारी मिल्कियत थे
उसको अलमारी में तुम रख लो
वह लम्हे जो कभी एक दूसरे के साथ गुजरे थे
सजा देना उसे गुलदान में
अधूरी ख्वाहिशों का एक अलग एल्बम बना लेना
ये आंसु जो मेरे जाने पर तेरी आंखों में आये
इनको उम्मीदों के किसी सूखे हुए गुल पर छिड़क देना
मैं अपने लौट आने के
सभी सभी वादे सभी कस्मों को रख देता हूं अलमारी के एक महफूज़ खाने में
फिर इसको लाक करके
चाभी अपने साथ ले जाउंगा
कि सदियों बाद जब लौटा तो
यह एहसास तो होगा
कि मेरा प्यार सच्चा था
.
एम आर चिश्ती
*صلاح الدین آجاؤ*

 جوان راہ حق آجاؤ اے شاہین  آجاؤ
ضرورت پھر تمہاری ہے صلاح الدین آجاؤ

ہمارے لاڈلوں کی سر کٹی لاشیں ہیں گلیوں میں
تمہارے چاہنے والے ہیں اب غمگین، آجاؤ

گھروں سے کھینچ کر بہنوں کو قاتل لے گئے مقتل
کہ اب حالات ہیں کچھ اس قدر سنگین، آجاؤ

"الہی بھیج دے برما میں اس مرد مجاہد کو"
دعا مانگی ہے پڑھ کر سورہ یاسین، آجاؤ

لہو سے سرخ ہیں دروازے، آنگن کھیت، باغیچے
فسانہ ہے ہمارے ملک کا آئین، آجاؤ

نہیں تھمتے ہیں آنسو یاد کر کے اپنے ماضی کو
کوئی ہم سا زمانے میں نہیں مسکین' آجاؤ

ہماری بے بسی پر آج سب خاموش بیٹھے ہیں
سبھی ہیں غیر امریکہ ہو یا پھر چین، آجاؤ

ہماری مسجدوں میں جانور اب باندھے جاتے ہیں
سنو!! ہے پھر سے خطرے میں ہمارا دین، آجاؤ

ہیں گوتم بدھ کے پیروکار شیطانی لبادے میں
لہو مسلم کا لگتا ہے انہیں نمکین 'آجاؤ

ہمارے ملک کے رستے تمہاری راہ تکتے ہیں
ضرورت پھر تمہاری ہے صلاح الدین آجاؤ

......... ایم آر چشتی
واہمہ

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے
کہ جو محبوب ہوتا ہے
وہی تکلیف دیتا ہے
کبھی ایسا بھی لگتا ہے
کہ میرے بن
کوئی دنیا سے بیگانہ
کہیں بیٹھا ہوا ہوگا
مجھے ہی سوچتا ہوگا
ہواؤں سے
گھٹاؤں سے
میرے بارے میں روکر پوچھتا ہوگا
کبھی ایسا بھی لگتا ہے
کہ کوئی یاد میں میری
تڑپ کر جی رہا ہوگا
مگر ایسا نہیں ہوتا
کسے خواہش ہے؟
جو تنہائیوں کو نذر غم کردے
کسے فرصت ہے؟
جو اس مسکراتی زندگی کی شام کے
لمحوں کو کم کردے
محبت کی یہ باتیں
محض اک واہمہ ہے
سبھی اپنے جہاں میں خوش ہیں
یہ ایسا جام ہے چشتی
جسے پینا ہی پڑتا ہے
طبیعت ہو یا نہ ہو دوستو!!
جینا ہی پڑتا ہے

©ایم آر چشتی
मेरी कहानी के किरदार हजारों हैं
एक ही दिल है और दिलदार हजारों हैं
.
उड़ने वाले हैं जो उड़ ही जाते हैं
यूं तो घर में पहरेदार हजारों हैं
.
मेरे कदमों को कांटों से इश्क हुआ
मेरी गर्दन में अब हार हजारों हैं
.
तेरे जैसे भी दुनिया में लाखों हैं
मेरे जैसे भी होशियार हजारों हैं
.
यार तुम्हारी बस्ती की क्या रीत है यह?
एक ही फल है और बीमार हजारों हैं
.
जब तक मैं उसका था सब थे मुझसे दूर
अब अपनाने को तैयार हज़ारों हैं
.
जा जा अपने नखरे अपनी जेब में रख
तेरे जैसे मेरे यार हजारों हैं
.
एम आर चिश्ती
............ ........ .....
.
میری کہانی کے کردار ہزاروں ہیں
ایک ہی دل ہے اور دلدار ہزاروں ہیں
.
اڑنے والے ہیں جو اڑ ہی جاتے ہیں
یوں تو گھر میں پہرے دار ہزاروں ہیں
.
میرے قدموں کو کانٹوں سے عشق ہوا
میری گردن میں اب ہار ہزاروں ہیں
.
تیرے جیسے بھی دنیا میں لاکھوں ہیں
میرے جیسے بھی ہشیار ہزاروں ہیں
.
یار تمہاری بستی کی کیا ریت ہے یہ
ایک ہی پھل ہے اور بیمار ہزاروں ہیں
.
جب تک میں اس کا تھا سب تھے مجھ سے دور
اب اپنانے کو تیار ہزاروں ہیں
.
جا جا اپنے نخرے اپنی جیب میں رکھ
تیرے جیسے میرے یار ہزاروں ہیں
.
ایم آر چشتی
کیا زندگی میں وقت وہ آیا؟ نہیں نہیں
اک لمحہ میں نے تم کو بھلایا؟ نہیں نہیں

سچی محبتوں میں دکھاوے کا کام کیا؟
کیا راستوں کو گل سے سجایا؟ نہیں نہیں

کیا میں تمہاری یاد میں رویا تمام رات؟
کیا چاند کو بھی ساتھ جگایا نہیں نہیں

میں نے تمہارے نام لکھے خط جلادئیے
اور ڈائری کو سب سے چھپایا نہیں نہیں

میں دفتری امور میں مشغول بھی رہا؟
وعدہ وفا کا ہنس کے نبھایا نہیں نہیں

کیا ساتھ ساتھ جینے کی قسمیں بھی کھائی ہیں؟
تم کو کبھی گلے سے لگا یا؟ نہیں نہیں

انمول کر دیا ہے کبھی خود کو میری جان
کوئی مجھے خرید نہ پایا؟ نہیں نہیں

بے کار ڈھونڈتے ہو اجالوں کے شہر میں
اب عشق بس چکا ہے کتابوں کے شہر میں

ایم آر چشتی
🌻🌻🌻🌻غزل 🌻🌻🌻🌻

ہے آج تجھے روکنا بیکار، چلا جا
جانا ہی اگر ہے تو میرے یار چلا جا

تجھ میں بھی کشش اب کوئی باقی نہ رہی اب
لگتی ہے ہر اک شے مجھے بیکار چلا جا

اک درد ہے جو چین سے جینے نہیں دیتا
آنسو بھی چھلکنے کو ہیں تیار چلا جا

ہم دونوں کبھی ساتھ میں رہتے تھے مگر اب
آنگن میں کھڑی ہو گئی دیوار چلا جا

آنکھوں کو نہیں بھاتی تری چاند سی صورت
کہتا ہے یہ تجھ سے دل بیمار چلا جا

اب چوٹ سی لگتی ہے پرندوں کی صدا سے
گلشن کے سبھی گل بنے تلوار چلا جا

جانا ہی اگر ہے تو میں الزام نہ دوں گا
لو مان لیا میں ہوں خطاوار چلا جا

🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🐼

🌹🌹🌹ग़ज़ल 🌹🌹🌹

है आज तुझे रोकना बेकार, चला जा
जाना ही अगर है तो मेरे यार चला जा

तुझ में भी कशिश अब कोई बाकी न रही अब
लगती है हर इक शैय मुझे बेकार चला जा

इक दर्द है जो चैन से जीने नहीं देता
आंसू भी छलकने को हैं तैयार चला जा

हम दोनों कभी साथ में रहते थे मगर अब
आंगन में खड़ी हो गई दीवार चला जा

आँखों को नहीं भाती तेरी चाँद सी सूरत
कहता है यह तुझसे दिले बीमार चला जा

अब चोट सी लगती है परिंदों की सदा से
गुलशन के सभी गुल बने तलवार चला जा

जाना ही अगर है तो मैं इल्जाम न दूंगा
लो मान लिया मैं हूँ  ख़तावार चला जा

🌹🌹एम आर चिश्ती 🌹🌹
تری نظر میں جنچا نہیں تھا
مگر میں اتنا برا نہیں تھا
Teri nazar me jancha nahi tha
Magar mai itna bura nahi tha
میں اس کی ہر بات مانتا کیوں
وہ ناخدا تھا خدا نہیں تھا
Main uski har baat maanta kyun
Wo nakhuda tha Khuda nahi tha.
اسی کی خاطر تھا مجھ کو جینا
جو سب کا تھا بس مرانہیں تھا
Usi ki khaatir tha mujhko jeena
Jo sabka tha bas mera nahi tha
نئے تھے کردار اور مناظر
مگر یہ قصہ نیا نہیں تھا
Naye the kirdaar aur manazir
Magar yeh qissa naya nahi tha.
وہاں تھی مجھ کو تلاش اپنی
جہاں پہ میرا پتہ نہیں تھا
Wahan thi mujhko talash apni
Jahan mera kuchh pata nahi tha
تھا مجھ کو کھو نے کا خوف اس کو
میں ایک تھا دوسرا نہیں تھا
Tha mujhko khone ka khauf Usko
Main ek tha doosra nahi tha
میری مصیبت پہ شاد تھا تو
یہ سچ تھا یہ واہمہ نہیں تھا
Meri museebat pe shaad tha tu
Yeh sach tha yeh waahma nahi tha
وہاں میں بازی لگا رہا تھا
جہاں مجھے جیتنا نہیں تھا
Wahan main baazi laga raha tha
Jahan mujhe jeetna nahi tha.
کوئی تو آکے بتا دے چشتی
میں کل تھا کیا، آج کیا نہیں تھا
Koi to aake bata de Chishti
Main kal tha kya aaj kya nahi tha
*مجھے رونا نہیں آتا*

مجھے رونا نہیں آتا
زمانہ لاکھ مجھ کو درد دے
میں ہنستا رہتا ہوں
نہ جانے کیوں،
میں رونا چاہتا ہوں
رو نہیں پاتا
میری پلکوں پہ خوابوں کا بسیرا
ہو نہیں پاتا
میں سونا چاہتا ہوں
سو نہیں پتا
ہزاروں غم میرے سینے میں پلتے ہیں
ہزاروں دکھ میرے ہمراہ چلتے ہیں
ہزاروں ذخم ایسے ہیں
جو صدیوں سے مجھے تکلیف دیتے ہیں
میرے رونے کا موسم
اک زمانے سے نہیں آیا
اگر آجائے تو
خوشیاں مناؤں کھلکھلا ؤں میں
غموں کے اس سمندر میں
خوشی سے ڈوب جاؤں میں
میں روؤں ایسے کہ مجھ کو سکوں مل جائے
مگر میں رو نہیں سکتا
یا یوں سمجھیں
مجھے رونا نہیں آتا
میں وہ انسان ہوں
جو خواب کے سائے میں جیتا ہوں
میں وہ میکش ہوں
جو ہر پل غموں کا زہر پیتا ہوں
میں رویا تو
میری خودداری کا ہر ایک شیشہ ٹوٹ جائے گا
ہمیشہ کے لئے پھر کوئی ہم سے روٹھ جائے گا
❤Muhabbat kya hai❤

Muhabbat daaemi shai hai

Muhabbat To Azal se is jahan par raaj karti hai

Muhabbat dil ki raahon se haya ban kar guzarti hai

Muhabbat zindagi bhi hai

Muhabbat Raushni bhi hai

Kabhi Ye muskuraye to chaman me phool khilte hain

Muhabbat Ghamzada ho to nazaare aah bharte hain

Muhabbat kya hai? Ek masoom Bachche ki shararat hai

Muhabbat kya hai? Har zeerooh ki pahli zaroorat hai

Muhabbat daastaaN bhi hai

Muhabbat ek jahaN bhi hai

Muhabbat beyaqeeni me guzara kar nahi sakti

Muhabbat Toot sakti hai muhabbat Mar nahi sakti

Muhabbat kya hai? Yeh bheegi hui ankhon ka paani hai

Muhabbat kya hai? Jo na khatm ho aisi kahani hai

Muhabbat ek devi hai

Jo insaanoN me basti hai

Muhabbat khwaab bankar apne deewaanoN me basti hai

Muhabbat ka guzar hota hai dil ke sabzazaaroN se

Muhabbat khauf khati hai kahan oonche pahadon se

Muhabbat ek jazba hai

Muhabbat ek rishta hai

Muhabbat chaand ki hai Chandni

PhooloN ki raanai

Muhabbat ko Magar raas aati hai sadiyon se tanhaai

Muhabbat aashiqon ki zid

Muhabbat ek dilasa hai

Muhabbat qeemti shai hai

Muhabbat khud hi kaasa hai

Muhabbat gulshane hasti ki kaliyon ka tabassum hai

Muhabbat dard ka naghma hai khushiyon ka tarannum hai

Muhabbat wo hai jo is dahr me jeena sikhati hai

Muhabbat wo hai jo haiwaan ko insaaN banati hai

Muhabbat jism ki taaqat

Muhabbat rooh ki lazzat

Muhabbat Rab ki ek nemat

Muhabbat ankahi hasrat

Muhabbat chahti hai wo nigaahon me basaai jaaye

Muhabbat chahti hai dil ki Dunia me sajaai jaaye

Muhabbat ko hai nafrat shak se aur shikwa shikayat se

Muhabbat ko hai nafrat jhoot se

Aiyaari se boghzo adawat se

Muhabbat jiske aage baat duniya ki nahi chalti

Muhabbat ke jahan me koi chalaaki nahi chalti

🌹🌹M R Chishti 🌹🌹

🌹❤محبت کیا ہے❤ 🌹

محبت دائمی شے ہے
محبت تو ازل سے اس جہاں پہ راج کرتی ہے
محبت دل کی راہوں سے حیا بن کر گزرتی ہے
محبت زندگی ہے
محبت روشنی ہے
کبھی یہ مسکرائے تو چمن میں پھول کھلتے ہیں
محبت غمزدہ ہو تو نظارے آہ بھرتے ہیں
محبت کیا ہے اک معصوم بچے کی شرارت ہے
محبت کیا ہے ہر ذی روح کی پہلی ضرورت ہے
محبت داستاں بھی ہے
محبت اک جہاں بھی ہے
محبت بے یقینی میں گزارہ کر نہیں سکتی
محبت ٹوٹ سکتی ہے محبت مر نہیں سکتی
محبت کیا ہے یہ بھیگی ہوئ آنکھوں کا پانی ہے
محبت کیا ہے، جو نا ختم ہو ایسی کہانی ہے
محبت ایک دیوی ہے
جو انسانوں میں بستی ہے
محبت خواب بن کر اپنے دیوانوں میں بستی ہے
محبت کا گزر ہوتا ہے دل کے سبزہ زاروں سے
محبت خوف کھاتی ہے کہاں اونچے پہاڑوں سے
محبت ایک جذبہ ہے
محبت ایک رشتہ ہے
 محبت چاند کی ہےچاندنی
پھولوں کی رعنائی
محبت کو مگر راس آتی ہے صدیوں سے تنہائی
محبت عاشقوں کی ضد
محبت اک دلاسہ ہے
محبت قیمتی شئے ہے
محبت خود ہی کاسہ ہے
محبت گلشن ہستی کی کلیوں کا تبسم ہے
محبت درد کا نغمہ ہے خوشیوں کا ترنم ہے
محبت وہ ہے اس دہر میں جینا سکھاتی ہے
محبت وہ ہے جو حیوان کو انساں بناتی ہے
محبت جسم کی طاقت
محبت روح کی لذت
محبت رب کی اک نعمت
محبت ان کہی حسرت
محبت چاہتی ہے وہ نگاہوں میں بسائ جائے
محبت چاہتی ہے دل کی دنیا میں سجائ جائے
محبت کو ہے نفرت شک سے اور شکوہ شکایت سے
محبت کو ہے نفرت جھوٹ سے عیاری سے بغض و عداوت سے
محبت جس کے آگے بات دنیا کی نہیں چلتی
محبت کے جہاں میں کوئی چالاکی نہیں چلتی

🌹🌹ایم آر چشتی 🌹🌹
🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻

Phir apni kahani ko naya mod diya hai...
Usne nahi Maine hi use chhod diya hai...
Wo jumla jo kal usko gawara hi nahi tha....
Us jumle me ek Lafz naya jod diya hai
.
🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻
.
پھر  اپنی   کہانی   کو   نیا    موڑ   دیا ہے
اس نے نہیں، میں نے ہی اسے چھوڑ دیا ہے
وہ جملہ جو کل اس کو گوارا ہی نہیں تھا
اس   جملے  میں اک لفظ  نیا  جوڑ  دیا ہے

🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻

ایم آر چشتی
غزل🌹🌹🌹🌹🌹 Ghazal

ہوا جو کمرے میں آ رہی ہے
تری کہانی سنا رہی ہے

Hawa jo kamre me aa rahi hai
Teri kahani suna rahi hai

ہوا کے جیسے بھٹک رہا ہوں
کلی کلی مسکرا رہی ہے

Hawa ke Jaise bhatak raha hun
Kali kali muskura rahi hai

 کسی کے کھونے کے بعد مجھ کو
یہ زندگی راس آ رہی ہے

Kisi ke khone ke baad mujhko
Yeh zindagi raas aa rahi hai

شجر پہ پھر آگئی ہے رونق
مری دعا رنگ لا رہی ہے

Shajar pe Phir aa gayi hai raunaq
Meri dua rang LA rahi hai

 میں آج آزاد ہو گیا ہوں
میری خموشی بتا رہی ہے

Main aaj aazaad ho gaya hun
Meri khamoshi bata rahi hai

خیال بستی کے ایک گھر سے
مجھے محبت بلا رہی ہے

Khayaal basti ke ek ghar se
Mujhe muhabbat bula rahi hai

_________________________________


اب آ گئے ہو تو رک جاؤ کل چلے جانا
 تمہارے ساتھ بتانی ہے ایک رات مجھے
 دھڑکتے دل کا فسانہ تمہیں سنانا ہے
 جواب دینا ہے تم کو میرے سوالوں کا
 امیدو آس کا ہر اک دیا بجھانا ہے

تمہیں بتانا ہے کیسے جیا تمہارے بغیر
حسین شام مجھے کس طرح ستاتی تھی
 صبح کی ٹھنڈی ہوا شول جیسی چبھتی تھی
 سنہری چاندنی میرا بدن جلاتی تھی

کبھی کبھی مجھے ایسا گماں بھی ہوتا تھا
کہ تم یہیں ہو یہیں ہو یہیں کہیں تم ہو
 تمہارے پاس ہوں اور تجھ کو چھو رہا ہوں مگر
 تمہیں خبر ہی نہیں آج اس قدر گم ہو

 کبھی کبھی مجھے ایسا گماں بھی ہوتا تھا
 کہ جیسے تم میری دنیا میں لوٹ آئے ہو
 اکیلا چھوڑ کر مجھ کو کبھی نہ جاؤ گے
 لبوں پہ ہے ہتھیلی میں منہ چھپائے ہو

 کبھی کبھی تو مجھے ایسا بھی گماں ہوتا
تمہارا ملنا حقیقت نہیں فسانہ تھا
وہ سارے خواب تھے جھوٹے جو من کو موہ لیے
 وہ ساتھ رہنے کا وعدہ بھی اک بہانہ تھا

اب آگئے ہوتو اس اور دیکھتے جاؤ
 کیا میری آنکھیں ابھی محو انتظار نہیں
 یہ شمع آس تمہاری ہی ایک امانت تھی
 بجھا دو اس کو کہ اب مجھ کو اس سے پیار نہیں
 تمہارا کوئی ستم اب ستم نہیں ہوگا
 چلے گئے بھی تو اب کوئی غم نہیں ہوگا