Saturday, 23 May 2020

diary ka ek safha

پتہ ہے آپ کی طرح اس سے بھی میرے بہت اچھے تعلقات تھے... بہت چاہتا تھا اسے... آپ اس لیے بھی اچھے لگتے تھے کہ آپ نے کہا تھا کہ آپ زندگی بھر صرف اپنے کیریئر پر فوکس کریں گے.... اور آپ نے یقین بھی دلایا تھا کہ ایسا ہی ہوگا.. میں چاہتا تھا کہ آپ کو ہمیشہ ساتھ رکھوں اور آپ کو تراش کر ہیرا بناؤں مگر اسی بیچ پتہ نہیں کون سا طوفان آگیا کہ آ گیا کہ آپ کے راستے الگ ہو گئے جو باتیں مجھ سے جاننی تھیں وہ آپ اس سے جاننے لگے.... اگر کوئی بات اسے پتہ نہ ہوتی، تو  وہ مجھ سے پوچھتا... اور آپ کو بتاتا.... اس وقت مجھے بہت عجیب لگا... اگر آپ نے کہا ہوتا تو سب منظور ہوتا مگر سب باتیں پوشیدہ رہیں.. میں غیر ضروری چیز بن کر رہ گیا... آپ کو شاید پتہ نہیں یہ لفظ کتنا زہریلا ہوتا ہے... میں نے خود کو الگ کر لیا.... آج فیس بک کے میرے بہت پرانے پوسٹ پر آپ نے کمنٹ کر کے یہ احساس دلایا.. ایک بار دیکھ لیں وہ پوسٹ کتنا پرانا ہے جسے صرف شیر کیا ہے... ساتھ ہی آپ نے اپنا اسٹیٹس بھی میرے لیے لگایا...

میں اللہ پاک سے اپنے گزشتہ گناہوں کی معافی مانگ چکا ہوں... اب لوگوں سے رابطہ بھی نہیں ایسے میں آپ نے دل توڑ دیا وہ بھی رمضان میں....

میں یقین کیسے دلاؤں کہ آپ کے چینل والے معاملے میں میں کہیں بھی نہیں.... کیونکہ میں نے زندگی میں بس یہی سیکھا کہ کسی کا بھلا نہ کر سکو تو برا بھی نہ کرو..... ہاں یہ بات آپ کو سمجھانے کے لیے یا بتانے کے لیے مجھے مرنا ہوگا.... چلئے قیامت کا انتظار ہی سہی

No comments:

Post a Comment