Wednesday, 25 March 2020



اب آ گئے ہو تو رک جاؤ کل چلے جانا
 تمہارے ساتھ بتانی ہے ایک رات مجھے
 دھڑکتے دل کا فسانہ تمہیں سنانا ہے
 جواب دینا ہے تم کو میرے سوالوں کا
 امیدو آس کا ہر اک دیا بجھانا ہے

تمہیں بتانا ہے کیسے جیا تمہارے بغیر
حسین شام مجھے کس طرح ستاتی تھی
 صبح کی ٹھنڈی ہوا شول جیسی چبھتی تھی
 سنہری چاندنی میرا بدن جلاتی تھی

کبھی کبھی مجھے ایسا گماں بھی ہوتا تھا
کہ تم یہیں ہو یہیں ہو یہیں کہیں تم ہو
 تمہارے پاس ہوں اور تجھ کو چھو رہا ہوں مگر
 تمہیں خبر ہی نہیں آج اس قدر گم ہو

 کبھی کبھی مجھے ایسا گماں بھی ہوتا تھا
 کہ جیسے تم میری دنیا میں لوٹ آئے ہو
 اکیلا چھوڑ کر مجھ کو کبھی نہ جاؤ گے
 لبوں پہ ہے ہتھیلی میں منہ چھپائے ہو

 کبھی کبھی تو مجھے ایسا بھی گماں ہوتا
تمہارا ملنا حقیقت نہیں فسانہ تھا
وہ سارے خواب تھے جھوٹے جو من کو موہ لیے
 وہ ساتھ رہنے کا وعدہ بھی اک بہانہ تھا

اب آگئے ہوتو اس اور دیکھتے جاؤ
 کیا میری آنکھیں ابھی محو انتظار نہیں
 یہ شمع آس تمہاری ہی ایک امانت تھی
 بجھا دو اس کو کہ اب مجھ کو اس سے پیار نہیں
 تمہارا کوئی ستم اب ستم نہیں ہوگا
 چلے گئے بھی تو اب کوئی غم نہیں ہوگا

No comments:

Post a Comment