نعت پاک
چلی یہ کیسی معطر ہوا مدینے سے
جہان دل کی ہے بدلی فضا مدینے سے
یہ کور چشم بھلا خاک جان پائیں گے
کہ خلد کا ہے ہر اک راستہ مدینے سے
میں تجھ میں کوچہ آقا کا عکس دیکھوں گا
اے چاند لوٹ کر آنا ذرا مدینے سے
فضا خموش ہے گلیاں اداس ہیں چشتی
کہ جارہا ہے کوئی کربلا مدینے سے
سکوں ہو دھڑکنوں کے شور سے سانسوں سے فرصت ہو
جو میری روح میں روشن تیری شمع محبت ہو
تمہارا نام لے کر پھول کھلتے ہیں گلستاں میں
بلائیں چاند لیتا ہے تم اتنے خوبصورت ہو
کسی دن آپ آجائیں میرے آقا خیالوں
میں یوں نعت نبی لکھوں کہ لفظوں کو بھی حیرت ہو
وہاں ذرّوں میں بھی ہیں زیست کی رعنائیاں چشتی
مدینے میں وہ مر جائے جسے جینے کی حسرت ہو
کرے گی جب دعا میری اثر آہستہ آہستہ
تو کھلتے جائیں گے خوابوں کے در آہستہ آہستہ
یہ دربار محمد ہے یہاں آداب لازم ہے
سنانا حال دل ان کو مگر آہستہ آہستہ
پہاڑوں جنگلوں صحراؤں میں ان کا ترانہ ہے
انہیں کے گیت گاتے ہیں شجر آہستہ آہستہ
نہ دیکھوں بھول کر بھی میں کبھی منھ غیر کے گھر کا
اگر ملتا رہے سرکار ٹکڑا آپ کے در کا
لحد میں تم ہی مل گئے تو فکر پھر کیسی
مجھے سونے دو قدموں میں تھکا ہوں زندگی بھر کا
No comments:
Post a Comment