Monday, 16 March 2020



نعت پاک


چلی یہ کیسی معطر ہوا مدینے سے
جہان دل کی ہے بدلی فضا مدینے سے

یہ کور چشم بھلا خاک جان پائیں گے
کہ خلد کا ہے ہر اک راستہ مدینے سے

میں تجھ میں کوچہ آقا کا عکس دیکھوں گا
اے چاند لوٹ کر آنا ذرا مدینے سے

فضا خموش ہے گلیاں اداس ہیں چشتی
کہ جارہا ہے کوئی کربلا مدینے سے






سکوں ہو دھڑکنوں کے شور سے سانسوں سے فرصت ہو
جو میری روح میں روشن تیری شمع محبت ہو

تمہارا نام لے کر پھول کھلتے ہیں گلستاں میں
بلائیں چاند لیتا ہے تم اتنے خوبصورت ہو

کسی دن آپ آجائیں میرے آقا خیالوں
میں یوں نعت نبی لکھوں کہ لفظوں کو بھی حیرت ہو

وہاں ذرّوں میں بھی ہیں زیست کی رعنائیاں چشتی
مدینے میں وہ مر جائے جسے جینے کی حسرت ہو






کرے گی جب دعا میری اثر آہستہ آہستہ
تو کھلتے جائیں گے خوابوں کے در آہستہ آہستہ

یہ دربار محمد ہے یہاں آداب لازم ہے
سنانا حال دل ان کو مگر آہستہ آہستہ

پہاڑوں جنگلوں صحراؤں میں ان کا ترانہ ہے
انہیں کے گیت گاتے ہیں شجر آہستہ آہستہ


نہ دیکھوں بھول کر بھی میں کبھی منھ غیر کے گھر کا
اگر ملتا رہے سرکار ٹکڑا آپ کے در کا

لحد میں تم ہی مل گئے تو فکر پھر کیسی
مجھے سونے دو قدموں میں تھکا ہوں زندگی بھر کا

No comments:

Post a Comment