Monday, 16 March 2020

غزل

خوب واقف ہوں اس حقیقت سے
تجھ کو پایا ہے میں نے قسمت سے

ایک دشمن کے ساتھ دھرتی پر
ہم اتارے گئے تھے جنت سے

کوئی الزام اب نہیں دینا
جارہا ہوں تری اجازت سے

زندگی بوجھ بن کے رہ جائے
دل ہو خالی اگر محبت سے

کس کی صورت ہے میری آنکھوں میں
چاند تکتا ہے مجھ کو حیرت سے

موت سے مجھ کو کوئی خوف نہیں
سانس چلتی ہے رب کی رحمت سے

پوچھ کر تجھ سے چاند نکلا ہے
گل کھلے ہیں تری اجازت سے

اب کسی میں کہاں وفا چشتی
لوگ ملتے ہیں بس ضرورت سے

ایم آر چشتی

No comments:

Post a Comment