غزل
خوب واقف ہوں اس حقیقت سے
تجھ کو پایا ہے میں نے قسمت سے
ایک دشمن کے ساتھ دھرتی پر
ہم اتارے گئے تھے جنت سے
کوئی الزام اب نہیں دینا
جارہا ہوں تری اجازت سے
زندگی بوجھ بن کے رہ جائے
دل ہو خالی اگر محبت سے
کس کی صورت ہے میری آنکھوں میں
چاند تکتا ہے مجھ کو حیرت سے
موت سے مجھ کو کوئی خوف نہیں
سانس چلتی ہے رب کی رحمت سے
پوچھ کر تجھ سے چاند نکلا ہے
گل کھلے ہیں تری اجازت سے
اب کسی میں کہاں وفا چشتی
لوگ ملتے ہیں بس ضرورت سے
ایم آر چشتی
خوب واقف ہوں اس حقیقت سے
تجھ کو پایا ہے میں نے قسمت سے
ایک دشمن کے ساتھ دھرتی پر
ہم اتارے گئے تھے جنت سے
کوئی الزام اب نہیں دینا
جارہا ہوں تری اجازت سے
زندگی بوجھ بن کے رہ جائے
دل ہو خالی اگر محبت سے
کس کی صورت ہے میری آنکھوں میں
چاند تکتا ہے مجھ کو حیرت سے
موت سے مجھ کو کوئی خوف نہیں
سانس چلتی ہے رب کی رحمت سے
پوچھ کر تجھ سے چاند نکلا ہے
گل کھلے ہیں تری اجازت سے
اب کسی میں کہاں وفا چشتی
لوگ ملتے ہیں بس ضرورت سے
ایم آر چشتی
No comments:
Post a Comment