دسمبر آگیا ہے
تیرا ملنا بچھڑنا اور پھر گمنام ہو جانا
مقدر کی لکیروں میں سمانا اور کھو جانا
یہی اپنا نصیبہ تھا
یہی دن تھے یہی راتیں
ہاں بالکل اس طرح ہی دھوپ
آنگن میں اترتی تھی
منڈیروں سے گزرتی تھی
وہ دھندلی شام جب آہٹ پہ یکدم چونک اٹھتا تھا
تیرا معصوم سا چہرہ
میری نظروں میں ہوتا تھا
دسمبر میں مزاج موسم کا جس طرح بدلتا ہے
سنہری دھوپ کو آنگن ترستا ہے
سجھائی کچھ نہیں دیتا
دکھائی کچھ نہیں دیتا
میرے جیون میں بھی ایسا ہی کچھ سانحہ گزرا
حقیقت کی کرن اتری یوں خوابوں کے سمندر میں
میری چاہت کی دنیا لٹ گئی پچھلے دسمبر میں
تیرا ملنا بچھڑنا اور پھر گمنام ہو جانا
مقدر کی لکیروں میں سمانا اور کھو جانا
یہی اپنا نصیبہ تھا
یہی دن تھے یہی راتیں
ہاں بالکل اس طرح ہی دھوپ
آنگن میں اترتی تھی
منڈیروں سے گزرتی تھی
وہ دھندلی شام جب آہٹ پہ یکدم چونک اٹھتا تھا
تیرا معصوم سا چہرہ
میری نظروں میں ہوتا تھا
دسمبر میں مزاج موسم کا جس طرح بدلتا ہے
سنہری دھوپ کو آنگن ترستا ہے
سجھائی کچھ نہیں دیتا
دکھائی کچھ نہیں دیتا
میرے جیون میں بھی ایسا ہی کچھ سانحہ گزرا
حقیقت کی کرن اتری یوں خوابوں کے سمندر میں
میری چاہت کی دنیا لٹ گئی پچھلے دسمبر میں
No comments:
Post a Comment