Monday, 16 March 2020

وہ جا رہا ہے مجھے غم میں مبتلا کر کے
اب عمر گذرے گی شاید خدا خدا کر کے

میرے خدا اسے اب تو سکون مل جائے
میں اس کی قبر سے گذرا ہوں یہ دعا کر کے

تو کچھ نہیں تھا جو میرا تو میں بھی ہنستا تھا
اداس ہوں میں تجھے اپنا دیوتا کر کے

مجھے تو جو بھی شکایت ہے اپنے آپ سے ہے
میں کس طرح سے جیئوں تجھ کو غمزدہ کر کے

وہ لمحے آج میری دسترس سے باہر ہیں
جو مجھ کو رکھتے تھے ہر پل ہرا بھرا کرکے


 वो जा रहा है मुझे ग़म में मुब्तला कर के
अब उम्र गुज़रेगी शायद खुदा ख़ुदा कर के

मेरे खुदा उसे अब तो सकून मिल जाये
मैं उसकी कब्र से गुज़रा हूं ये दुआ कर के

तू कुछ नहीं था जो मेरा तो मैं भी हंसता था
उदास हूं मैं तुझे अपना देवता कर के

मुझे तो जो भी शिकायत है आपने आप से है
मैं किस तरह से जियुं तुझको ग़मज़दा कर के

वो लम्हे आज मेरी दस्तरस से बाहर हैं
जो मुझको रखते थे हर पल हरा भरा कर के

No comments:

Post a Comment