یوں تو کسی کے سامنے شکوہ نہیں کیا
دل میرا تونے توڑ کے اچھا نہیں کیا
پیاسا رہا ہمیشہ گھٹاؤں کے درمیاں
میں نے کبھی ضمیر کا سودا نہیں کیا
اب اپنے حال زار پر ہنستا ہوں دوستو
میں نے تمہارے واسطے کیا کیا نہیں کیا
میں بھی خموش صرف اسے دیکھتا رہا
اس نے بھی ساتھ دینے کا وعدہ نہیں کیا
میں بھی اتار سکتا تھا آنگن میں کوئی چاند
یہ اور بات اس کا ارادہ نہیں کیا
چشتی کبھی حیات سے میری نہیں بنی
دل میرا تونے توڑ کے اچھا نہیں کیا
پیاسا رہا ہمیشہ گھٹاؤں کے درمیاں
میں نے کبھی ضمیر کا سودا نہیں کیا
اب اپنے حال زار پر ہنستا ہوں دوستو
میں نے تمہارے واسطے کیا کیا نہیں کیا
میں بھی خموش صرف اسے دیکھتا رہا
اس نے بھی ساتھ دینے کا وعدہ نہیں کیا
میں بھی اتار سکتا تھا آنگن میں کوئی چاند
یہ اور بات اس کا ارادہ نہیں کیا
چشتی کبھی حیات سے میری نہیں بنی
جو کام جیسا کرنا تھا ویسا نہیں کیا
No comments:
Post a Comment