Monday, 16 March 2020

اب مجھے اس سے محبت بھی نہیں ہے سائیں
وہ جو بدلا ہے تو حیرت بھی نہیں ہے سائیں

جانتا ہوں کہ یہاں تیری اجازت کے بغیر
حال دل کہنے کی ہمت بھی نہیں ہے سائیں

میرے اجزائے بدن ہو گئے کیوں میرے خلاف
آج تو روز قیامت بھی نہیں ہے سائیں

شام بھی پہنے ہوئے آئی اداسی کا لباس
چاند میں آج وہ رنگت بھی نہیں ہے سائیں

No comments:

Post a Comment