اب مجھے اس سے محبت بھی نہیں ہے سائیں
وہ جو بدلا ہے تو حیرت بھی نہیں ہے سائیں
جانتا ہوں کہ یہاں تیری اجازت کے بغیر
حال دل کہنے کی ہمت بھی نہیں ہے سائیں
میرے اجزائے بدن ہو گئے کیوں میرے خلاف
آج تو روز قیامت بھی نہیں ہے سائیں
شام بھی پہنے ہوئے آئی اداسی کا لباس
چاند میں آج وہ رنگت بھی نہیں ہے سائیں
وہ جو بدلا ہے تو حیرت بھی نہیں ہے سائیں
جانتا ہوں کہ یہاں تیری اجازت کے بغیر
حال دل کہنے کی ہمت بھی نہیں ہے سائیں
میرے اجزائے بدن ہو گئے کیوں میرے خلاف
آج تو روز قیامت بھی نہیں ہے سائیں
شام بھی پہنے ہوئے آئی اداسی کا لباس
چاند میں آج وہ رنگت بھی نہیں ہے سائیں
No comments:
Post a Comment