Monday, 16 March 2020

 محبت کے فسانے وقت کے پردوں میں رہتے ہیں
ہزاروں خواب ان بھیگی ہوئ پلکوں میں رہتے ہیں

جسے پاکر بہت اترا رہا ہے وہ زمانے میں
ہزاروں تاج ور ایسے مرے قدموں میں رہتے ہیں

جو اہل علم تھے سب ہوگئے گوشہ نشیں صاحب
سو اب نا اہل ہی چاروں طرف چرچوں میں رہتے ہیں

دئے جاتے رہے جن کے حوالے حق کی باتوں میں
وہ کاغذ گھر کے بوسیدہ سے کچھ بستوں میں رہتے ہیں

وہ بوڑھا باپ کر لیتا ہے دل میں صبر یہ کہہ کر
بڑے گھر کے ہی لڑکے آج کل شہروں میں رہتے ہیں

یہ ہندو اور مسلم کی محبت کا نتیجہ ہے
کہ ہم ہر وقت اس دنیا کی تصویروں میں رہتے ہیں

اے دلی! تجھ کو اتنا تو پتہ چل ہی گیا ہوگا
حکومت دینے والے آج کل  گاؤں میں رہتے ہیں

نظر آتا نہیں چشتی میں دنیا کے ڈراموں میں
ہدایت کار جو ہوتے ہیں وہ پردوں میں رہتے ہیں




मुहब्बत के फसाने वक़्त के पर्दों में रहते हैं
हज़ारों ख्वाब इन भीगी हुई पलकों में रहते हैं

जिसे पाकर वो अब इतरा रहा है इस ज़माने में
अरे ऐसे हज़ारों ताज इन क़दमो में रहते हैं

जो अहले इल्म थे सब हो गए गोशा नशीं यारो
हमारे शहर के ना अहल अब चर्चों में रहते हैं

दिए जाते रहे जिनके हवाले हक़ की बातों में
वो कागज़ घर के बोसीदा से कुछ बस्तों में रहते हैं

वह बूढ़ा सिर्फ इतना सोच कर ही सब्र करता है
बड़े घर के ही लड़के आजकल शहरों में रहते हैं

यह हिंदू और मुस्लिम की मुहब्बत का नतीजा है
कि हम हर वक़्त इस दुनिया की तस्वीरों में रहते हैं

ऐ दिल्ली! तुझको इतना तो पता चल ही गया होगा
हकूमत बांटने वाले तो अब गांव में रहते हैं

नज़र आता नहीं चिश्ती मैं दुनिया के ड्रामो में
हिदायतकार जो होते हैं वो पर्दों मे रहते हैं

एम आर चिश्ती

No comments:

Post a Comment