بات صرف اتنی ہے
مجھ کو چاندنی راتیں
اب بھلی نہیں لگتیں
اب بھلی نہیں لگتی
مجھ کو کوک کویل کی
بات صرف اتنی ہے
اب مجھے اکیلاپن
خوب راس آتا ہے
خود سے باتیں کرتا ہوں
خود ہی مسکراتا ہوں
اب کسی بھی خوشبو سے
چونکتا نہیں ہوں میں
مڑکے جانے والوں کو
دیکھتا نہیں ہوں میں
ڈائری کے پنوں میں
پھول اب نہیں رکھتا
دوستوں کے آنے پر
اب میں خوش نہیں ہوتا
اب کسی کے جانے کا
کوئی دکھ نہیں ہوتا
آج ہجر کا دریا
پار کر گیا ہوں میں
یعنی مر گیا ہوں میں
بات صرف اتنی ہے
No comments:
Post a Comment