Friday, 19 May 2017

 ہماری  جان ہے اردو
ہماری شان ہے اردو
فسردہ بھیگی پلکوں سے لبوں کی مسکراہٹ تک
کسی گہری خموشی سے کسی کی شوخ آہٹ تک
محبّت کے  فسانے  کا  حسیں عنوان ہے اردو

دکن کی شاہزادی ہے یہی دلّی کی رانی ہے
عظیم آباد کی ملکہ اودھ کی یہ نشانی ہے
ہزاروں صوفیوں کے گھر کا اک گلدان ہے اردو

قطب شاہ اور غالب نے اسے نازوں سے پالا ہے
نکھارا میر نے اقبال نے اس کو سنوارا ہے
یہی طبلے  کی جاں ہے بانسری کی تان ہے اردو

صداقت کا لبادہ اوڑھ کر رہتی عدالت میں
محبّت کی صدا بن کر اترتی ہے  سماعت میں
ہے سچائی یہی کہ فخر ہندوستان ہے اردو

بہار اپنا یقیناً جان اردو شان اردو ہے
یہاں  کے خطّے خطّے میں بسی اس کی ہی خوشبو ہے
کہ راسخ اور جمیل و شاد کی پہچان ہے اردو

No comments:

Post a Comment