وہ ماہ ماہ نومبر تھا دن بہار کے تھے
ہماری بستی میں چرچے ہمارے پیار کے تھے
وہ لوٹ آئے گا اتنا یقین تھا مجھ کو
تھے میری آنکھوں میں جو زخم انتظار کے تھے
یہ لوگ جھوٹے ہیں جو ہاں میں ہاں ملاتے ہیں
جو ٹوکتے تھے وہی لوگ اعتبار کے تھے
جہان والے سمجھتے رہے امیر مگر
تھے میری جیب میں جو نوٹ سب ہزار کے تھے
ہماری بستی میں چرچے ہمارے پیار کے تھے
وہ لوٹ آئے گا اتنا یقین تھا مجھ کو
تھے میری آنکھوں میں جو زخم انتظار کے تھے
یہ لوگ جھوٹے ہیں جو ہاں میں ہاں ملاتے ہیں
جو ٹوکتے تھے وہی لوگ اعتبار کے تھے
جہان والے سمجھتے رہے امیر مگر
تھے میری جیب میں جو نوٹ سب ہزار کے تھے
No comments:
Post a Comment